Liberal Sermaya Darana Riyasat – لبرل سرما یہ دارانہ ریا ست
جاوید اکبر انصاری- دور ِحاضر میں جو ریاستی نظم دنیا پر مسلط ہے وہ سرمایہ دارانہ نظم اقتدار ہے اور اس کے استحکام اور توسیع سے اسلامی…
Study of Capitalist Revolutions – سرمایہ دارانہ انقلابات کا مطالعہ
تحریکات اسلامی کے کارکنان کے لیے کیوں ضروری ہے؟ تحریکات اسلامی کے کارکنان کے لیے سرمایہ دارانہ انقلابات کا مطالعہ کیوں ضروری ہے؟… اس سوال کا جواب معلوم کرنے…
Taraqi – ترقی
ترقی [Progress] ترقی(Taraqi) سے مراد Progress ہے اور Progress کا عقیدہ سرمایہ دارانہ فکر کی امتیازی خصوصیت ہے۔ سرمایہ دارانہ علمیت (Epistemology) کے غلبہ سے پہلے کسی نظامِ فکر…
Masawat aur Haqooq – مساوات اور حقوق
اس سلسلہ کے پچھلے مضمون میں عرض کیا تھا کہ سرمایہ داری کا بنیادی عقیدہ” لاالٰہ الاانسان” ہے۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ انسان واحد اِلہٰ ہے وہ…
Sermaya Darana Aqaid – سرمایہ دارانہ عقائد… حصہ دوم
سرمایہ دارانہ عقائد… حصہ دوم Sermaya Darana Aqaaid مساوات(Equality) اس سلسلہ کے پچھلے مضمون میں عرض کیا تھا کہ سرمایہ داری کا بنیادی عقیدہ” لاالٰہ الاانسان” ہے۔ اس…
Constituents of Capitalist Personality – سرمایہ دارانہ شخصیت کے اجزائے ترکیبی
مغرب اور اسلام کا تصور خیر اور حق ڈاکٹر جاوید اکبر انصاری- اس باب میں اختصار کے ساتھ مغربی مفکرین کے حوالے سے اس تصورِ حق (Right)اور تصورِ…
امریکی پالیسی پیپرنے لبرل ازم کے اصل ایجنڈے کو بے نقاب کر دیا…کس سے منصفی چاہیں … انصار عباسی
مریکا اسلام کو کس شکل میں ڈھالنے کا خواہاں ہے اور کن کن ذرائع ، پالیسیوں اور سوچ کے ذریعے اپنے من پسند اسلام کا فروغ دنیا میںکر رہا ہے،…
Sermaya Dari Ka Zawal – ابتدایہ – سرمایہ داری کا زوال
سرمایہ دارانہ معاشرت کو سول سوسائٹی (Civil Society) کہتے ہیں۔ یہ مذہبی معاشرت کی ان معنوں میں رَد ہے کہ اعمال کی اقدار کا تعین (Determination) مذہبی نصوص اور احکام کی بنیاد پر نہیں کیا جاسکتا بلکہ اس بنیاد پر کیا جاتا ہے کہ وہ سرمایہ دارانہ بڑھوتری میں کتنا اضافہ کرتا ہے۔ سرمایہ دارانہ معاشرہ میں قدر (Value) کی غالب کی شکل قیمت (Price) کی ہوتی ہے۔
Sermaya Dari Ka Kalma – سرمایہ داری کا کلمہ لا الٰہ الا انسان
انسانیت پرستی کیاہے؟
انسانیت پرستی کی فکر اور اس کے ماتحت علوم انسانی (معاشرتی ومعاشی علوم) کا تانابانا یونانی فکر سے نکلتا ہے جیسا کہ پانچویں صدی قبل مسیح کا یونانی مفکر ’’پروتاغور‘‘ کہتا ہے:
’’انسان کائنات کی تمام اشیاء کا پیمانہ ہے۔‘‘