
شمالی غزہ کے کمال عدوان اسپتال میں غذائی قلت سے 10 نومولود بچے گذشتہ روز بدترین نسل کشی کا شکار ہوگئے۔ اسرائیل نے امدادی قافلوں، ہسپتالوں پر حملوں کے بعد قحط کے ذریعے فلسطینیوں کی نسل کشی کی سازش بھی تیار کر لی ہے۔ نارویجن پناہ گزین کونسل کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے ہزاروں امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے سے روک رکھا ہے۔اقوامِ متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ 6 لاکھ فلسطینی قحط کے دہانے پر ہیں۔ایندھن اور طبی سامان کی عدم دستیابی سے شمالی غزہ کا آخری فعال اسپتال بھی بند ہو گیا۔اسرائیلی فوج 150 دن میں اپنے مغویوں کی تلاش میں ناکامی کا سارا غصہ فلسطینی شہریوں پر نکال رہی ہے ۔سارے مغربی جنگی قوائد توڑ کر پناہ گزین کیمپوں پر بم باری شروع کر رکھی ہے ۔گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 107 فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔اس کے بعد شہدا کی معلوم تعداد 30 ہزار سے بڑھ چکی ہے۔پانچ ماہ سے جاری اسرائیلی حملوں کے بعد بھی امت مسلمہ خاموش ہی کھڑی ہے ۔