
امریکہ : برطانیہ، آسٹریلیا ، امریکہ میں غزہ کے لیے بڑے بڑےعوامی مظاہروں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ یمن کے
علاوہ باقی مسلم ممالک میں سناٹا چھاہا ہوا ہے ۔امریکی فضائیہ کے 25سالہ آن ڈیوٹی افسر نے اسرائیلی درندگی کے خلاف اسرائیلی سفارت خانے کے باہر خودکو احتجاجاً آگ لگا کر خودکشی کرلی۔ یہ سب کام اس نے سوشل میڈیا پر تفصیلی وجوہات بتا کر کیا۔اس سپاہی بش نیل نے جس طرح اسرائیلی درندگی کو بیان کیا ہے اس کے باوجود اسرائیل ٹس سے مس نہیں ہوا۔یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ کسی نے اپنے جسم کو نظر آتش کیا ہو ۔احتجاج کی ایک شکل کے طور پر خود سوزی کی ایک طویل تاریخ ہے، جو بھوک ہڑتال سے شروع ہو کر یہاں تک جاتی ہے۔تاہم یہ سب مغربی بنیادیں رکھتا ہے۔دسمبر میں، فلسطینی پرچم کے ساتھ ایک نامعلوم شخص اٹلانٹا میں اسرائیلی قونصل خانے کے باہر خود کو آگ لگانے کے بعد تشویشناک حالت میں چھوڑ گیا تھا۔اسکی تفصیلات میڈیا پر شائع نہیں کی گئیں۔تاہم اس امریکی فوجی افسر کی خود کشی کے بعد سب سکتے میں ہیں۔امریکی صدارتی مہم میں ہر جگہ سخت رد عمل سامنے آرہا ہے۔اسرائیل ایک انچ بھی بربریت میں پیچھے نہیں ہٹا ہے۔وینس کے ایک آرٹ مقابلے میں سے اسرائیل کو نکالنے کا مطالبہ کر دیا گیا کہ وہ نسل کشی کا مرتکب ہے۔یہ ساری مثالیں، مغرب کے ’’تصور انسانیت ‘‘کو ہی بار بار جھوٹاثابت کرر ہی ہیں۔عوام کی لائی حکومتیں عوام کا ایک کہنا ماننے کو تیار نہیں ۔ مطلب صاف ہے کہ یہ کوئی ’’عوام کی حکومت نہیں‘‘ سب ڈھونگ ہے، یوں طاقتور کا ہی راج ہے اول تا آخر۔