
انڈیا میں موجود سب سے بڑے تاریخی دارالعلوم دیوبند کے ایک فتوے کو من پسند معنی پہنا کر بچوں کے حقوق کے تحفظ کے قومی کمیشن (این سی پی سی آر) نے مقدمہ دائر کرنے کی سفارش کی ہے ۔بھارت میں 25 کروڑمسلمانوں کا سیکولر ازم کے نام پرہونے والا استحصال بدترین شکلیں اختیار کر رہا ہے۔مسلم قوانین، مسلم شناخت، مساجد کی شہادت کے بعد اب احادیث نبی ﷺ کو متعصب ہندو نے ریاست کی طاقت سے نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔ قومی کمیشن نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے اتر پردیش کے سہارنپور ضلع مجسٹریٹ اور پولیس کے سینیئر سپرنٹنڈنٹ کو تحقیقات کرنے اور ایف آئی آر درج کرنے کے لیے نوٹس جاری کیا ہے۔ این سی پی سی آر کے خط کے مطابق مدرسہ دارالعلوم دیوبند کی طرف سے جاری کردہ فتویٰ ’غزوہِ ہند‘ کو درست قرار دیتا ہے اور یہ ’ملک کے خلاف نفرت کا باعث بن سکتا ہے۔‘سوشل میڈیا پر ایک ہندو تنظیم کے سربراہ کی اپیل بھی گشت کر رہی ہے جس میں انڈیا کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے کہا جا رہا ہے کہ دارالعلوم دیوبند پر بلڈوزر چلائیں اور اس میں انھیں یہ بھی کہتے سنا جا سکتا ہے کہ اگر وہ نہیں چلاتے تو پھر ہندوؤں کو یہ کام کرنا چاہیے۔کمزور عقائد والے مسلمانوں نے صورتحال دیکھ کر اپنی جان ، مال بچانے کے لیے ساری احادیث کا ہی انکار شروع کر دیا ہے ۔ تاحال مدرسہ کے خلاف کوئی ایف آئی آر نہیں کٹی ہے ، این سی پی سی آر کا کہنا ہے کہ دارالعلوم دیوبند مدرسہ میں بچوں کو ملک مخالف تعلیمات دے رہا ہے اور یہ زہر یہاں سے پورے جنوبی ایشیا میں پھیل رہا ہے۔