
عالمی صہیونی تنظیم کی جنرل کونسل نے اگلی منصوبہ بندی کرتے ہوئے اُن تمام یہودی امیدواران پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرلیا ہے جو اسرائیل کی جمہوری و نظریاتی وجود کے بارے میں شکوک بھی رکھتے ہوں، جو اسرائیل کی مکمل آزادی اور حق تحفظ کی قدر کو تسلیم کرنے میں ذرا بھی ہچکچاتے ہوں۔ڈبلیو زیڈ او کے چیئرمین یاکوک ہیگوئل نے فیس بک پر لکھا کہ 7 اکتوبر کے قتل عام کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ سارے رہنما اکٹھے ہوئے ہیں۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اسرائیل پر اعلان کردہ جنگ پوری یہودی عوام کے خلاف جنگ ہے، سب متحد ہو کر اس بحران کو موقع میں بدلیں گے ، روشن مستقبل کے لیے اپنے اپنے شعبے میں سرمایہ کاری کرکے مزید مضبوط ہوکر اداروں پر اثر انداز ہونا ہے۔غزہ جنگ اور مسلمانوں کی عظیم استقامت کے بعد سے یہودیوں کے اندر بھی یہ احساس تیزی سے پروان چڑھ رہا ہے کہ اسرائیل درحقیقت ایک غاصب ریاست ہے ۔جدید ذرائع ابلاغ کے بعد حالات 1947 والے نہیں کہ لوگ حقیقت کو نہ سمجھ سکیں۔صیہونی تحریک کو ایک سازش کہنے والے افراد بھی اب دیکھ سکتے ہیں کہ ان کے اجلاس کی رودادیں کیسے اُن کے میڈیا پر ہی نشر ہو رہی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ یہودی اپنے غلبہ کی خاطر یکسوئی سے کام کر رہے ہیں تاہم مسلمان اجلاس تو بہت کرتے ہیں البتہ یکسو ہونے کی پوزیشن میں بھی نظر نہیں آتے۔