
اسکا قصور یہ تھا کہ اسکے چہرے پہ سنت نبوی ﷺ تھی
اسکا مسئلہ یہ تھا کہ وہ ابھی نوجوان تھا
وہ دہشت گرد اس لئے ہے کہ وہ مدرسہ کا طالب علم تھا
اسکا جرم یہ تھا کہ اسکا آبائ تعلق جنوبی پنجاب کے پسماندہ ضلع مظفر گڑھ سے تھا ۔ جو غیر ملکی این جی اوز کے نزدیک ریڈ زون ہے
اسکی غلطی یہ تھی کہ وہ لاہور میں آٹھ سال سے رہ رہا تھا
اسکی خطا یہ تھی کہ وہ بچوں کو قرآن مجید پڑھاتا تھا
اسکی غلطی یہ تھی کہ اسکو نہیں معلوم تھا کہ اسکی موت ایک بم دہماکے میں اسطرح ہو جائے گی کہ جب وہ تفریح کیلئے ایک پارک جاے گا
اسکی خوبی یہ تھی کہ دہماکے کے فوری بعد کی تراشی جانے والی بے تحقیق کہانی یا ڈرامہ کا سب سے موزوں کردار تھا ۔ جس کے ہرہر سانچے پہ وہ فٹ تھا
وہ بیچارہ کیسا دہشت گرد تھا جو اپنا شناختی کارڈ ساتھ لیکر پھر رہا تھا کہ پھٹنے کے فوری بعد اسکے چار بھائ گرفتار ہو جائیں اسکے بوڑھے ماں باپ کو اپنے جوان لخت جگر کی میت پہ رونے اور اس کو دفنانے سےزیادہ اپنے زندہ بیٹوں کی زندگی کی اور اپنی کمائ ہوئ عزت کی حفاظت کی فکرہو۔
آج تو شام کے پروگرام میں جیئو پہ بیٹھ کر بابر ستار صاحب تو مدرسوں کو بند کرنے پہ زور دیتے رہے، سلیم صافی مزہبی جماعتوں کو کوستے رہے، امتاز عالم جیسے کل کے بدبودارترقی پسند اور آج کے لبرل اپنا مزہب و ریاست کی علیحدگی کا راگ الاپتے رہے، HD92 خطرناک مدرسوں کی لسٹ دکھاتے رہے ۔ آپریشن کا رخ ایک خاص اینگل پہ موڑنے پہ زور دیتے رہے
یہ نام نہاد تجزیہ نگار اور دور کی کوڑیاں لانے والے ۔ غصے کے مارے منہ سے جھاگ اڑاتے اور ہتھیلیاں مسلتے، آنکھوں سے انگارے برساتے، چاے کی پیالی پہ طوفان اٹھانے والے
مظلوم و مجبور خاندان کو زہنی ازیت پہنچانے پہ کیا یوسف کے اہل خانہ سے معافی مانگیں گے
نہیں ۔ یہ کبھی ایسا نہیں کریں گے
اسلئے کہ سب سے کرپٹ طبقہ یہی ہے
یہ وہ لوگ ہیں جو رقص و سرور کو رنگ و نور
اور دینداری کو پابندیا ں کہتے ہیں
ان کا پول عنقریب ہم ابھی اور کھولیں گے ۔ انشاللہ
لائیو انٹرویو وڈیو دیکھنے کے لئے اس لنک پر کلک کریں
یوٹیوب وڈیو