
بھارتی نژاد برطانوی شہری پروفیسر نتاشاکو بھارت میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی ۔یونیورسٹی آف ویسٹ منسٹر میں ہندوستانی نژاد برطانیہ میں مقیم پروفیسر نتاشا کول کو "دہلی کے احکامات” کی بنیاد پر بنگلورو ہوائی اڈے سے واپس لندن بھیج دیا گیا تھا۔ نتشا کول کرناٹک حکومت کی دعوت پر 24 اور 25 فروری کو منعقد ہونے والے دو روزہ ‘آئین اور قومی اتحاد کنونشن-2024’ میں بطور اسپیکر شرکت کے لیے مدعو تھیں۔نتاشا کول کے مطابق، بھارت میں "جمہوری اور آئینی اقدار” کی حقیقت اور ہندوتوا ، RSS پر سخت تنقید کی وجہ سے انہیں داخلے سے روکاگیا۔نتاشا نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جمہوریت کی ناکامی ،تشدد اور کثیر جہتی غیر انسانی سلوک پر لبرل ڈسکورس میں خاصا تحریری و تحقیقی کام کیا، جس نے بھارتی حکومت کو خاصی تکلیف دی۔برطانیہ میں بیٹھ کر کوئی ہندو پروفیسر بھارت پر لبرل تنقید کرے تو بھی متعصب ہندو کے لیے ناقابل برداشت ہوتا ہے۔ نتاشا پر پاکستانی ہونے، پاکستانی سے شادی کرنے، پاکستان کی جاسوسی، مسلمان ہونے، چین کا ایجنٹ ہونے، مغرب کی کٹھ پتلی ، کامریڈ ، جہادی ، بھارت مخالف سمیت کئی الزامات لگائے گئے ۔ پروفیسر نتاشا نے الزامات کے جواب میں کہا کہ ’میں وہی ہوں جس سے آمر ڈرتے ہیں ۔‘