
برطانیہ میں مسلم مخالف نفرت کے واقعات پر نظر رکھنے والے ادارے نے رپورٹ کیا ہے کہ غزہ پر جنگ شروع ہونے کے بعد مسلم مخالف اور نفرت آمیز واقعات میں پہلے کے مقابلے میں 3 گنا اضافہ ہوا ہے۔
برطانیہ جو لبرل آزادی، مساوات کا اپنے آپ کو امام کہتا ہے وہاں ایسے واقعات ان تمام نظریات کو جھوٹا ثابت کرنے کے لیے کافی ہیں جو پہلے کروڑوں انسانوں کے قتل عام پر گھڑے گئے ہیں۔
مشرقی لندن میں ایک بس میں اسلامی لباس میں ملبوس ایک مسلمان خاتون پر حملہ کیا گیا اور کہا گیا کہ "تم مسلمان مصیبتیں پیدا کرنے والے ہو”۔ مسجد میں نمازیوں کو جان سے مارنے کی تحریری دھمکی دی گئی ،مسلم خواتین کو "دہشت گرد” کہنے کے واقعات، اسکولوں میں نماز سے روکنے کے واقعات شامل ہیں۔
سات اکتوبر کے بعد چار مہینوں میں دو ہزار کیسز صرف برطانیہ میں ریکارڈ کیے گئے ہیں ، جو کہ 2022-2023 کے اسی عرصے کے دوران 600 واقعات سے زیادہ ہے، یااسکو 335 فیصد اضافہ کہا جائیگا۔ ادارے کے ڈائریکٹر نے امید ظاہر کی ہے کہ "مسلم مخالف نفرت میں یہ اضافہ ناقابل قبول ہے ۔ہم امید کرتے ہیں کہ سیاسی رہنما برطانیہ میں یہود دشمنی کی طرح مسلم مخالف نفرت کو بھی ناقابل قبول قراردیں گے ۔
دنیا بھر سے مسلمان مغربی ممالک کی معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے جس قیمت پر دوڑے جاتے ہیں وہ قیمت اُن کا گند ،کچرا صاف کرنے سے کہیں زیادہ ہے۔
اس برطانیہ میں مستقل ۵ ماہ سے عوام احتجاج کر رہے ہیں مگر مجال ہے جو عوام کی نمائندہ حکومت ایک لمحے کو بھی اسرائیل حمایت میں ٹس سے مس ہوئی ہو۔ یہ سراسر دھوکہ ہے کہ جمہوریت کوئی عوامی حکومت کا نام ہے۔ مغرب کا جمہوری نظام صرف طاقتور کے مفادات کے لیے ہوتا ہے ، عوام بھی اسکی ایک آلہ کار بنتی ہے۔