امریکی پالیسی پیپرنے لبرل ازم کے اصل ایجنڈے کو بے نقاب کر دیا…کس سے منصفی چاہیں … انصار عباسی

مریکا اسلام کو کس شکل میں ڈھالنے کا خواہاں ہے اور کن کن ذرائع ، پالیسیوں اور سوچ کے ذریعے اپنے من پسند اسلام کا فروغ دنیا میںکر رہا ہے، اس پر کسی سازشی تھیوری یا تجزیہ کی بجائے آئیں ذرا اُس دستاویز پر ہی نظر دوڑا لیتے ہیں جو اس امریکا و یورپ کی پالیسی کا focus ہے اور جسے امریکا و یورپ اسلامی ممالک پر مسلط کرنے کے لیے پورے طریقے سے سرگرم ہیں۔ میری تو قارئین کرام کے ساتھ ساتھ ہمارے سیاسی و مذہبی رہنمائوں، فوج اور سیکیورٹی ایجنسیوں کے اعلیٰ افسران، پارلیمنٹ کے ممبران اور حکمرانوں کے علاوہ میڈیا کے بڑوں سے بھی گزارش ہوگی کہ اس دستاویز کا ضرور مطالعہ کریں تا کہ لبرل ازم اور جدت پسندی کے اُس بخار کی وجہ کو بھی سمجھا جا سکے جو آج کل کئی دوسرے اسلامی ملکوں کے علاوہ ہمارے حکمرانوں و میڈیا کو بھی چڑھا ہوا ہے اور جہاں اسلام کے نفاذ اور شریعت کی بات کرنے والوں کو بنیاد پرستی اور شدت پسندی کے ساتھ جوڑ دیا جاتا ہے۔ آپ اس رپورٹ کو اس لیے بھی پڑھ کر حیران ہوں گے کہ کس طرح ایک پالیسی کے تحت مسلمانوں کو آپس میں لڑایا جا رہا ہے تا کہ امریکا کے ورلڈ آرڈر اور مغربی تہذیب کو اسلامی ممالک میں بھی لاگو کیا جاسکے جس کے لیے اسلام کے اصل کو بدلنا شرط ہے۔ اس رپورٹ کو پڑھ کر اپنے اردگرد اُن چہروں کو پہچاننے کی بھی کوشش کریں جو اسلام کو امریکا کی خواہش کے مطابق بدلنا چاہتے ہیں۔
رینڈ کارپوریشن (Rand Corporation) امریکا کا ایک اہم ترین تھنک ٹینک ہے جو امریکی حکومت کے لیے پالیسیاں بناتا ہے۔ 9/11 کے بعد رینڈ کارپوریشن کی نیشنل سکیورٹی ریسرچ ڈویژن نے "Civil Democratic Islam, PARTNERS, RESOURCES AND STRATEGIES” کے عنوان سے 72 صفحات پر مشتمل ایک پالیسی پیپر تیار کیا جسے انٹرنیٹ پر اس تھنک ٹینک کی ویب سائٹ پر پڑھا جا سکتا ہے۔ اس پالیسی پیپر کے ابتدا ہی میں بغیر کسی لگی لپٹی یہ لکھا گیا کہ امریکا اور ماڈرن انڈسٹریل ورلڈ کو ایسی اسلامی دنیا کی ضرورت ہے جو مغربی اصولوں اور رولز کے مطابق چلے جس کے لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلمانوں میں موجود ایسے افراد اور طبقہ کی پشت پناہی کی جائے جو مغربی جمہوریت اور جدیدیت کو ماننے والے ہوں۔ ایسے افراد کو کیسے ڈھونڈا جائے یہ وہ سوال تھا جس پر رینڈ کارپوریشن نے مسلمانوں کو چار categories میں تقسیم کیا۔پہلی قسم بنیادپرست (Fundamentalists) جن کے بارے میں رینڈ کارپوریشن کہتا ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں جومغربی جمہوریت اور موجودہ مغربی اقدار اور تہذیب کو ماننے کی بجائے اسلامی قوانین اور اسلامی اقدار کے نفاذ کے خواہاں ہیں۔ دوسری قسم قدامت پسند (Traditionalists) مسلمانوں کی ہے جو قدامت پسند معاشرہ چاہتے ہیں کیوں کہ وہ جدیدیت اور تبدیلی کے بارے میں مشکوک رہتے ہیں۔ رینڈ کارپوریشن کے مطابق تیسری قسم ایسے مسلمانوں کی ہے جنہیں جدت پسند (Modernists) کا نام دیا گیا جو بین القوامی جدیدیت (global modernity) کا حصہ بننا چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں اسلام کو بھی جدید بنانے کے لیے اصلاحات کے قائل ہیں۔ چوتھی قسم ہے سیکولر مسلمانوں (Secularists) کی جو اسلامی دنیا سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ بھی مغرب کی طرح دین کو ریاست سے علیحدہ کر دیں۔
پہلی قسم کا حوالہ دیتے ہوئے امریکی تھنک ٹینک کا اسٹریٹیجک پیپر لکھتا ہےکہ بنیادپرست امریکا اور مغرب کے بارے میں مخالفانہ رویہ رکھتے ہیں۔ رپورٹ کے footnotes میںمرحوم قاضی حسین احمد اور جماعت اسلامی کا حوالہ بنیاد پرستوں کے طور پر دیا گیا اور یہ بھی تسلیم کیا گیا کہ ضروری نہیں کہ fundamentalists دہشتگردی کی بھی حمایت کرتے ہوں۔ اس رپورٹ نے امریکی حکمرانوں کو تجویز دی کہ بنیاد پرست مسلمانوں کی حمایت کوئی آپشن نہیں۔ قدامت پسند مسلمان رینڈ کارپوریشن کی رپورٹ کے مطابق اگرچہ اعتدال پسند ہوتے ہیں لیکن ان میں بہت سے لوگ بنیادپرستوں کے قریب ہیں۔ امریکی پالیسی رپورٹ کے مطابق اعتدال پسندوں میں یہ خرابی ہے کہ وہ دل سے جدت پسندی کے کلچر اور مغربی ویلوز کو تسلیم نہیں کرتے۔ جدت پسنداور سیکولر مسلمانوں کے بارے میں رپورٹ کا کہنا ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں جو مغربی اقدار اور پالیسیوں کے قریب ترین ہیں۔ لیکن، رینڈ پالیسی رپورٹ کے مطابق، یہ دونوں طبقے(modernists and secularists) مسلمانوں میں کمزور ہیں اور ان کوزیادہ حمایت حاصل ہے اور نہ ہی ان کے پاس مالی وسائل اور موثر انفرااسٹکچرموجود ہے۔
پالیسی رپورٹ نے اسلامی دنیا میں مغربی جمہوریت، جدت پسندی اور ورلڈ آرڈر کے فروغ اور نفاذ کے لیے کئی تجاویز دیں اور کہا کہ امریکا اور مغرب کو بڑی احتیاط کے ساتھ یہ فیصلہ کرنا ہے کہ اسلامی ممالک اور معاشروں میںکن افراد، کیسی قوتوں اور کیسے رجحانات کو مضبوط بنانے میں مدد دینی ہے تاکہ مقررہ اہداف حاصل ہو سکیں۔ان اہداف کے حصول کے لیے امریکا و یورپ کو پالیسی دی گئی کہ وہ جدت پسندوں (modernists) کی حمایت کریں، اس طبقہ کے کام کی اشاعت اور ڈسٹریبیوشن میں مالی مدد کریں، اُن کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ عوام الناس اور نوجوانوں کے لیے لکھیں، ایسے جدت پسند نظریات کو اسلامی تعلیمی نصاب میں شامل کریں، جدت پسندوں کو پبلک پلیٹ فارم مہیا کریں،بنیادپرست اور قدامت پرست مسلمانوں کے برعکس جدت پسندوں کی اسلامی معاملات پر تشریحات، رائے اور فیصلوں کو میڈیا، انٹر نیٹ، اسکولوں کالجوں اور دوسرے ذرائع سے عام کریں، سیکولرازم اور جدت پسندی کو مسلمان نوجوانوں کے سامنے متبادل کلچر کے طور پر پیش کریں، مسلمان نوجوانوں کو اسلام کے علاوہ دوسرے کلچرز کی تاریخ پڑھائیں، سول سوسائٹی کو مضبوط کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ اس پالیسی میں امریکا و یورپ کو یہ بھی تجویز دی کہ قدامت پسندوں کو بنیادپرستوں کے خلاف سپورٹ کریں، ان دونوں طبقوں کے درمیان اختلافات کو ہوا دیں، پوری کوشش کریں کہ بنیاد پرست مسلمان اور قدامت پرست آپس میں اتحاد نہ قائم کر سکیں، قدامت پسندوں کی دہشتگردی کے خلاف بیانات کو خوب اجاگر کریں، بنیاد پرستوں کو اکیلا کرنے کے لیے کوشش کریں کہ قدامت پسند اور جدت پسند آپس میں تعاون کریں، جہاں ممکن ہو قدامت پسندوں کی تربیت کریں تا کہ وہ بنیاد پرستوں کے مقابلہ میں بہتر مکالہ کر سکیں، بنیاد پرستوں کی اسلام کے متعلق سوچ کو چیلنج کریں، بنیاد پرست طبقوں کا غیر قانونی گروہوں اور واقعات سے تعلق کو سامنے لائیں، عوام کو بتائیں کہ بنیادپرست حکمرانی کر سکتے اور نہ اپنے لوگوں کو ترقی دلوا سکتے ہیں، بنیادپرستوں میں موجود شدت پسندوں کی دہشتگردی کو بزدلی سے جوڑیں۔ اس پالیسی رپورٹ میں یہ بھی تجویز دی گئی کہ بنیاد پرستوں کے درمیان آپس کے اختلافات کی حوصلہ افزائی کریں۔ بنیاد پرستوں کو مشترکہ دشمن کے طور پر لیا جائے۔ رینڈ کارپوریشن نے اپنی پالیسی رپورٹ میں امریکا و یورپ کو یہ بھی تجویز دی کہ اس رائے کی حمایت کی جائے کہ ریاست اور مذہب کو جدا کیا جائے اور اسے اسلامی طور پر بھی صحیح ثابت کیاجائے اور یہ بھی مسلمانوں کو بتایا جائے کہ اسلام کو ریاست سے جدا کرنے سے اُن کا ایمان خطرہ میں نہیں پڑے گا بلکہ مزید مضبوط ہو گا – See more at: http://search.jang.com.pk/NewsDetail.aspx?ID=346831#sthash.ckW12WyB.dpuf

  • Related Posts

    Liberalism of Europe

    یورپ جا کر مسلمان جتنی وفاداری یورپی لبرل ازم سے اپناتا ہے وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اتنا سب کچھ کرنے کےبعد بھی وہ وہاں محض اپنے مسلمانوں جیسے…

    ترکی کے صدر کا گریٹر اسرائیل پر تبصرہ

    ترکیہ صدر طیب ایردوگان نے کہہ دیا کہ ’’اگلی باری ترکیہ کی ہے‘‘ اسرائیل اپنی حفاظت کے نام پر جارحانہ جنگی عزائم کو پھیلا رہا ہے۔ کوئی ملک ، کوئی…

    مزید پڑھیے

    Liberalism of Europe

    • By salman
    • اکتوبر 26, 2024
    • 39 views
    Liberalism of Europe

    Yahya Sinwar Shahadat

    • By salman
    • اکتوبر 19, 2024
    • 65 views
    Yahya Sinwar Shahadat

    Firing, Stone-Pelting Mark Violent Durga Puja in UP

    • By salman
    • اکتوبر 17, 2024
    • 42 views
    Firing, Stone-Pelting Mark Violent Durga Puja in UP

    Strength of Muslims of Gaza

    • By salman
    • اکتوبر 16, 2024
    • 44 views
    Strength of Muslims of Gaza

    Ghazi Khan Released

    • By salman
    • اکتوبر 15, 2024
    • 61 views
    Ghazi Khan Released

    1100 + people murdered in Last 7 Months

    • By salman
    • اکتوبر 14, 2024
    • 47 views
    1100 + people murdered in Last 7 Months